اسی طرح اس موسم کے بعض پھل بھی نمایاں افادیت اور اکسیری صفات کے حامل ہیں۔ مثلاً ناشپاتی‘ جاپانی پھل‘ انار‘ سیب وغیرہ جو حضرات موسم سرما میں ان پھلوں کو اپنی ہمت و استطاعت کے مطابق جی بھر کر کھاتے ہیں وہ یقینا موسم سرما کے بہت سے امراض سے محفوظ و مامون رہتے ہیں
ڈاکٹر فریال‘ کوئٹہ
دسمبر انتہائی سردی کا مہینہ شمار ہوتا ہے صاحب حیثیت حضرات نرم و گرم بستر‘ بھاری بھرکم اونی لباس اور بہترین اقسام کے سامان خوردونوش چونکہ آسانی سے فراہم کرلیتے ہیں اور اس لیے موسم سرما کی شدت ان کیلئے تکلیف دہ نہیں رہتی لیکن غریب لوگ جو اپنی مالی پریشانیوں کے باعث بمشکل پیٹ بھرتے ہیں وہی زیادہ تر اس موسم میں مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں‘ اس موسم کے عام امراض کھانسی‘ نزلہ‘ زکام‘ نمونیہ وغیرہ ہیں۔ حفظ ماتقدم کے طور پر سردی سے بچیں‘ کمرے میں سوتے وقت روشن دان کھلے رکھیں۔ صبح لحاف سے اٹھ کر ایک دم باہر نہ نکلیں۔ ٹھنڈا اور باسی کھانا استعمال نہ کریں۔ گرم اثرات رکھنے والی چیزیں جیسے چائے‘ کافی‘ قہوہ‘ انڈا‘ گرم دودھ‘ گوشت‘ مچھلی وغیرہ استعمال کریں۔
زیادہ بادی اور بلغم پیدا کرنے والی ٹھنڈے اثرات کی حامل چیزوں مثلاً ابلے ہوئے چاول‘ گوبھی‘ آلو‘ اروی وغیرہ سے پرہیز کریں۔ نیم گرم پانی سے غسل کریں اور گرم لباس زیب تن کریں۔ خاص طور پر پاؤں میں گرم موزے ضرور پہنیں۔
دسمبر کا مہینہ چھوٹے بچوں‘ نحیف الجسم افراد اور عمر رسیدہ آدمیوں کیلئے بطور خاص خطرناک ہوتا ہے اور وہ لوگ جو بزعم خویش اپنی قوت برداشت اور موسمی شدائد کو برداشت کرنے کی صلاحیت پر انحصار کرتے ہیں۔ بالعموم حکیم مطلق نے موسم گرما کی طرح موسم سرما کے اکثر و بیشتر امراض کی روک تھام اور صحت جسمانی میں رونما ہونے والے اختلال و خرابیوں کی اصلاح کا سامان بھی اس موسم میں فراہم کررکھا ہے۔ یہ بات الگ ہے کہ عوام و خواص کی اکثریت بھی پورے طور پر ان حقائق فطرت سے آگاہ نہیں۔
دسمبر کی ٹھٹھرا دینے والی سردی کے ایام میں جبکہ موسمی شدت انسان کے اندرونی اعضائے جسم تک میں ٹھٹھراؤ اور انجماد کی کیفیت پیدا کردیتی ہے اس موسم کی مخصوص سبزیوں اور ترکاریوں کو بقدر وافر استعمال میں لانا چاہیے تاکہ بدن کی حرارت غریزی برقرار رہے۔ اس حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ سرسوں‘ تارا میرا‘ رائی اور پالک کا ساگ اس موسم کی سبزیوں میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ان کے پکوان جہاں بھرپور غذائی توانائیوں سے معمور ہوتے ہیں وہاں اس کے کھانے سے جسم کا توازن‘ صحت اور درجہ حرارت برقرار اور متوازن رہتا ہے۔ بدن میں موسمی شدائد کی برداشت اور متعدد امراض کی مدافعت کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ عام طور پر گاجر‘ مولی‘ گوبھی اور انڈے پرمشتمل بھجیا اس موسم کا ایک ہر دلعزیز پکوان ہے۔
بادام: بادام موسم سرما کے میوہ جات میں سے ایک ایسا میوہ ہے جس کی شہرت و ہردلعزیزی کسی بھی موسم و ماحول کی پابند نہیں۔ بادام کی یہ خصوصیت انتہائی نمایاں اور قابل ذکر ہے کہ یہ انسان کی ہر قسم کی قوتوں کو بحال رکھتا ہے اور ذائقہ وتاثیر اور غذائیت و افادیت کے لحاظ سے گوناگوں فوائد کا ایک خزانہ مخفی ہے۔ چند ایک خصوصیات ملاحظہ ہوں:۔ ٭طبیعت کو نرم اور حلق و سینہ کو صاف کرتا ہے۔ ٭ مصری کے ساتھ اس کا کھانا جوہر دماغ کا بہترین محافظ ہے۔ ٭کھانسی‘ دمہ اور ذات الجنب جیسے امراض میں نبات کے ساتھ شیرو بادام کا استعمال بمنزلہ اکسیر ہے۔ ٭ بریاں صورت میں کھایا جائے تو اگرچہ قابض ہے لیکن مقوی اعصاب و باہ ہے۔ ٭ پیچش رطوبی کو دور کرتا ہے۔ ٭ طبیعت میں فرحت وبشاشت پیدا کرتا ہے۔ ٭ دل ودماغ کو تقویت بخشتا ہے۔
جن لوگوں کو ضعف بصارت کا عارضہ لاحق رہتا ہے ان کیلئے باقاعدگی سے باداموں کا معتدلانہ استعمال ضعف بصارت کا ایک ایسا قدرتی اور غذائی علاج ہے کہ جس کی نظیر کوئی دوسری دوا پیش نہیں کرسکتی۔ چنانچہ عمر اور صحت کے لحاظ سے ایک تولہ سے لے کر تین تولہ کی مقدار میں مغز بادام کا روزانہ استعمال بالخصوص موسم سرما میں نہ صرف ضعف بصارت کی شکایت کو دور کرسکتا ہے بلکہ دل و دماغ کو بھی اس سے خاطر خواہ تقویت بہم پہنچ سکتی ہے۔ جن لوگوں میں چربی زیادہ ہو ان کیلئے مفید نہیں۔ ایسے لوگ جن کے ہاں دل کا عارضہ ہو ہر چکنی غذا خاص کر بادام سے پرہیز لازم ہے۔ دبلے پتلے جسم میں فربہی عطا کرتا ہے۔
اسی طرح اس موسم کے بعض پھل بھی نمایاں افادیت اور اکسیری صفات کے حامل ہیں۔ مثلاً ناشپاتی‘ جاپانی پھل‘ انار‘ سیب وغیرہ جو حضرات موسم سرما میں ان پھلوں کو اپنی ہمت و استطاعت کے مطابق جی بھر کر کھاتے ہیں وہ یقیناً موسم سرما کے بہت سے امراض سے محفوظ و مامون رہتے ہیں اور ان کے نظام جسمانی میں ہر قسم کے موسمی امراض اور شدید اثرات کیلئے قوت مدافعت غیرمعمولی طور پر پیدا ہوجاتی ہے جو حضرات ان پھلوں کو محض مخصوص مواقع پر کسی تقریباتی یا معاشرتی مجبوری کے تحت یا محض ان کے ذائقہ وغیرہ سے لطف اندوز ہونے کیلئے کھاتے ہیں انہیں یہ حقیقت بہرحال پیش نظر رکھنی چاہیے کہ یہ وہ پھل ہیں کہ جن کا استعمال تقویت بدن اور متعدد موسمی امراض کے قدرتی غذائی علاج کا درجہ رکھتا ہے اور بیشتر حالتوں میں ان سے بڑے بڑے قیمتی کشتہ جات اور وٹامنز سے بھی زیادہ تقویت جسمانی قوت مدبرہ‘ بدن اور مدافعت امراض کی استعداد وصلاحیت حاصل ہوتی ہے۔سیب دو تین چھٹانک زیادہ سے زیادہ ایک پاؤ تک جائز ہے۔ ناشپاتی کی بھی تقریباً یہی مقدار گردانی گئی ہے۔ جاپانی پھل جس کا پرانی کتابوں میں ذکرناپید ہے بہرحال امراض جگر میں اس کا استعمال مفید ہے۔ مقدار خوراک بعداز غذا ایک چھٹانک سے ڈیڑھ پاؤ تک مناسب ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں